قرآن کریم » اردو » سورہ یونس

اردو

سورہ یونس - آیات کی تعداد 109
الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ ( 1 ) یونس - الآية 1
آلرا ۔ یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں
أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَىٰ رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ ( 2 ) یونس - الآية 2
کیا لوگوں کو تعجب ہوا کہ ہم نے ان ہی میں سے ایک مرد کو حکم بھیجا کہ لوگوں کو ڈر سنا دو۔ اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے پروردگار کے ہاں ان کا سچا درجہ ہے۔ (ایسے شخص کی نسبت) کافر کہتے ہیں کہ یہ صریح جادوگر ہے
إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ( 3 ) یونس - الآية 3
تمہارا پروردگار تو خدا ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش (تخت شاہی) پر قائم ہوا وہی ہر ایک کا انتظام کرتا ہے۔ کوئی (اس کے پاس) اس کا اذن حاصل کیے بغیر کسی کی سفارش نہیں کرسکتا، یہی خدا تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے
إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ ( 4 ) یونس - الآية 4
اسی کے پاس تم سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ خدا کا وعدہ سچا ہے۔ وہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے۔ پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا تاکہ ایمان والوں اور نیک کام کرنے والوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے۔ اور جو کافر ہیں ان کے لیے پینے کو نہایت گرم پانی اور درد دینے والا عذاب ہوگا کیوں کہ (خدا سے) انکار کرتے تھے
هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ ۚ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذَٰلِكَ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ( 5 ) یونس - الآية 5
وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو۔ یہ (سب کچھ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ سمجھنے والوں کے لیے وہ اپنی آیاتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے
إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَّقُونَ ( 6 ) یونس - الآية 6
رات اور دن کے (ایک دوسرے کے پیچھے) آنے جانے میں اور جو چیزیں خدا نے آسمان اور زمین میں پیدا کی ہیں (سب میں) ڈرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں
إِنَّ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا وَرَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّوا بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ ( 7 ) یونس - الآية 7
جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقع نہیں اور دنیا کی زندگی سے خوش اور اسی پر مطئمن ہو بیٹھے اور ہماری نشانیوں سے غافل ہو رہے ہیں
أُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمُ النَّارُ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ( 8 ) یونس - الآية 8
ان کا ٹھکانہ ان (اعمال) کے سبب جو وہ کرتے ہیں دوزخ ہے
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُم بِإِيمَانِهِمْ ۖ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ ( 9 ) یونس - الآية 9
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کو پروردگار ان کے ایمان کی وجہ سے (ایسے محلوں کی) راہ دکھائے گا (کہ) ان کے نیچے نعمت کے باغوں میں نہریں بہہ رہی ہوں گی
دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ( 10 ) یونس - الآية 10
(جب وہ) ان میں (ان نعمتوں کو دیکھوں گے تو بےساختہ) کہیں گے سبحان الله۔ اور آپس میں ان کی دعا سلامٌ علیکم ہوگی اور ان کا آخری قول یہ (ہوگا) کہ خدائے رب العالمین کی حمد (اور اس کا شکر) ہے
وَلَوْ يُعَجِّلُ اللَّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُم بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ ۖ فَنَذَرُ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ( 11 ) یونس - الآية 11
اور اگر خدا لوگوں کی برائی میں جلدی کرتا جس طرح وہ طلب خیر میں جلدی کرتے ہیں۔ تو ان کی (عمر کی) میعاد پوری ہوچکی ہوتی سو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقع نہیں انہیں ہم چھوڑے رکھتے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بہکتے رہیں
وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَىٰ ضُرٍّ مَّسَّهُ ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ( 12 ) یونس - الآية 12
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹا اور بیٹھا اور کھڑا (ہر حال میں) ہمیں پکارتا ہے۔ پھر جب ہم اس تکلیف کو اس سے دور کر دیتے ہیں تو (بےلحاظ ہو جاتا ہے اور) اس طرح گزر جاتا ہے گویا کسی تکلیف پہنچنے پر ہمیں کبھی پکارا ہی نہ تھا۔ اسی طرح حد سے نکل جانے والوں کو ان کے اعمال آراستہ کرکے دکھائے گئے ہیں
وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِن قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوا ۙ وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ ( 13 ) یونس - الآية 13
اور تم سے پہلے ہم کئی امتوں کو جب انہوں نے ظلم کا راستہ اختیار کیا ہلاک کرچکے ہیں۔ اور ان کے پاس پیغمبر کھلی نشانیاں لے کر آئے مگر وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لاتے۔ ہم گنہگار لوگوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں
ثُمَّ جَعَلْنَاكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ مِن بَعْدِهِمْ لِنَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ ( 14 ) یونس - الآية 14
پھر ہم نے ان کے بعد تم لوگوں کو ملک میں خلیفہ بنایا تاکہ دیکھیں تم کیسے کام کرتے ہو
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ( 15 ) یونس - الآية 15
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں وہ کہتے ہیں کہ (یا تو) اس کے سوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اس کو بدل دو۔ کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دو۔ میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف آتا ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے
قُل لَّوْ شَاءَ اللَّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلَا أَدْرَاكُم بِهِ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ( 16 ) یونس - الآية 16
(یہ بھی) کہہ دو کہ اگر خدا چاہتا تو (نہ تو) میں ہی یہ (کتاب) تم کو پڑھ کر سناتا اور نہ وہی تمہیں اس سے واقف کرتا۔ میں اس سے پہلے تم میں ایک عمر رہا ہوں (اور کبھی ایک کلمہ بھی اس طرح کا نہیں کہا) بھلا تم سمجھتے نہیں
فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْمُجْرِمُونَ ( 17 ) یونس - الآية 17
تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو خدا پر جھوٹ افترا کرے اور اس کی آیتوں کو جھٹلائے۔ بےشک گنہگار فلاح نہیں پائیں گے
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّهِ ۚ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ( 18 ) یونس - الآية 18
اور یہ (لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو نہ ان کا کچھ بگاڑ ہی سکتی ہیں اور نہ کچھ بھلا ہی کر سکتی ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ خدا کے پاس ہماری سفارش کرنے والے ہیں۔ کہہ دو کہ کیا تم خدا کو ایسی چیز بتاتے ہو جس کا وجود اسے نہ آسمانوں میں معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین میں۔ وہ پاک ہے اور (اس کی شان) ان کے شرک کرنے سے بہت بلند ہے
وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ( 19 ) یونس - الآية 19
اور (سب) لوگ (پہلے) ایک ہی اُمت (یعنی ایک ہی ملت پر) تھے۔ پھر جدا جدا ہوگئے۔ اور اگر ایک بات جو تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے ہوچکی ہے نہ ہوتی تو جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے ہیں ان میں فیصلہ کر دیا جاتا
وَيَقُولُونَ لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلَّهِ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ ( 20 ) یونس - الآية 20
اور کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی۔ کہہ دو کہ غیب (کا علم) تو خدا کو ہے سو تم انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
وَإِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّن بَعْدِ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُمْ إِذَا لَهُم مَّكْرٌ فِي آيَاتِنَا ۚ قُلِ اللَّهُ أَسْرَعُ مَكْرًا ۚ إِنَّ رُسُلَنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ ( 21 ) یونس - الآية 21
اور جب ہم لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے بعد (اپنی) رحمت (سے آسائش) کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ ہماری آیتوں میں حیلے کرنے لگتے ہیں۔ کہہ دو کہ خدا بہت جلد حیلہ کرنے والا ہے۔ اور جو حیلے تم کرتے ہو ہمارے فرشتے ان کو لکھتے جاتے ہیں
هُوَ الَّذِي يُسَيِّرُكُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا كُنتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِم بِرِيحٍ طَيِّبَةٍ وَفَرِحُوا بِهَا جَاءَتْهَا رِيحٌ عَاصِفٌ وَجَاءَهُمُ الْمَوْجُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ أُحِيطَ بِهِمْ ۙ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ لَئِنْ أَنجَيْتَنَا مِنْ هَٰذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ ( 22 ) یونس - الآية 22
وہی تو ہے جو تم کو جنگل اور دریا میں چلنے پھرنے اور سیر کرنے کی توفیق دیتا ہے۔ یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں (سوار) ہوتے اور کشتیاں پاکیزہ ہوا (کے نرم نرم جھونکوں) سے سواروں کو لے کر چلنے لگتی ہیں اور وہ ان سے خوش ہوتے ہیں تو ناگہاں زناٹے کی ہوا چل پڑتی ہے اور لہریں ہر طرف سے ان پر (جوش مارتی ہوئی) آنے لگتی ہیں اور وہ خیال کرتے ہیں کہ (اب تو) لہروں میں گھر گئے تو اس وقت خالص خدا ہی کی عبادت کرکے اس سے دعا مانگنے لگتے ہیں کہ (اے خدا) اگر تو ہم کو اس سے نجات بخشے تو ہم (تیرے) بہت ہی شکر گزار ہوں
فَلَمَّا أَنجَاهُمْ إِذَا هُمْ يَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَىٰ أَنفُسِكُم ۖ مَّتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 23 ) یونس - الآية 23
لیکن جب وہ ان کو نجات دے دیتا ہے تو ملک میں ناحق شرارت کرنے لگتے ہیں۔ لوگو! تمہاری شرارت کا وبال تمہاری ہی جانوں پر ہوگا تم دنیا کی زندگی کے فائدے اُٹھا لو۔ پھر تم کو ہمارے پاس لوٹ کر آنا ہے۔ اس وقت ہم تم کو بتائیں گے جو کچھ تم کیا کرتے تھے
إِنَّمَا مَثَلُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ مِمَّا يَأْكُلُ النَّاسُ وَالْأَنْعَامُ حَتَّىٰ إِذَا أَخَذَتِ الْأَرْضُ زُخْرُفَهَا وَازَّيَّنَتْ وَظَنَّ أَهْلُهَا أَنَّهُمْ قَادِرُونَ عَلَيْهَا أَتَاهَا أَمْرُنَا لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَجَعَلْنَاهَا حَصِيدًا كَأَن لَّمْ تَغْنَ بِالْأَمْسِ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ( 24 ) یونس - الآية 24
دنیا کی زندگی کی مثال مینھہ کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان سے برسایا۔ پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں مل کر نکلا یہاں تک کہ زمین سبزے سے خوشنما اور آراستہ ہوگئی اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں ناگہاں رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کاٹ (کر ایسا کر) ڈالا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ جو لوگ غور کرنے والے ہیں۔ ان کے لیے ہم (اپنی قدرت کی) نشانیاں اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں
وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ( 25 ) یونس - الآية 25
اور خدا سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے
لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ۖ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( 26 ) یونس - الآية 26
جن لوگوں نے نیکو کاری کی ان کے لیے بھلائی ہے اور (مزید برآں) اور بھی اور ان کے مونہوں پر نہ تو سیاہی چھائے گی اور نہ رسوائی۔ یہی جنتی ہیں کہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( 27 ) یونس - الآية 27
اور جنہوں نے برے کام کئے تو برائی کا بدلہ ویسا ہی ہوگا۔ اور ان کے مونہوں پر ذلت چھا جائے گی۔ اور کوئی ان کو خدا سے بچانے والا نہ ہوگا۔ ان کے مونہوں (کی سیاہی کا یہ عالم ہوگا کہ ان) پر گویا اندھیری رات کے ٹکڑے اُڑھا دیئے گئے ہیں۔ یہی دوزخی ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ ( 28 ) یونس - الآية 28
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ تو ہم ان میں تفرقہ ڈال دیں گے اور ان کے شریک (ان سے) کہیں گے کہ تم ہم کو نہیں پوجا کرتے تھے
فَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ ( 29 ) یونس - الآية 29
ہمارے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ ہم تمہاری پرستش سے بالکل بےخبر تھے
هُنَالِكَ تَبْلُو كُلُّ نَفْسٍ مَّا أَسْلَفَتْ ۚ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ ( 30 ) یونس - الآية 30
وہاں ہر شخص (اپنے اعمال کی) جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے آزمائش کرلے گا اور وہ اپنے سچے مالک کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جو کچھ وہ بہتان باندھا کرتے تھے سب ان سے جاتا رہے گا
قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ( 31 ) یونس - الآية 31
(ان سے) پوچھو کہ تم کو آسمان اور زمین میں رزق کون دیتا ہے یا (تمہارے) کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے اور بےجان سے جاندار کون پیدا کرتا ہے اور دنیا کے کاموں کا انتظام کون کرتا ہے۔ جھٹ کہہ دیں گے کہ خدا۔ تو کہو کہ پھر تم (خدا سے) ڈرتے کیوں نہیں؟
فَذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ ۖ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ ( 32 ) یونس - الآية 32
یہی خدا تو تمہارا پروردگار برحق ہے۔ اور حق بات کے ظاہر ہونے کے بعد گمراہی کے سوا ہے ہی کیا؟ تو تم کہاں پھرے جاتے ہو
كَذَٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِينَ فَسَقُوا أَنَّهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ( 33 ) یونس - الآية 33
اسی طرح خدا کا ارشاد ان نافرمانوں کے حق میں ثابت ہو کر رہا کہ یہ ایمان نہیں لائیں گے
قُلْ هَلْ مِن شُرَكَائِكُم مَّن يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ۚ قُلِ اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ ( 34 ) یونس - الآية 34
(ان سے) پوچھو کہ بھلا تمھارے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے کہ مخلوق کو ابتداً پیدا کرے (اور) پھر اس کو دوبارہ بنائے؟ کہہ دو کہ خدا ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا تو تم کہاں اُکسے جارہے ہو
قُلْ هَلْ مِن شُرَكَائِكُم مَّن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ ۚ قُلِ اللَّهُ يَهْدِي لِلْحَقِّ ۗ أَفَمَن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لَّا يَهِدِّي إِلَّا أَن يُهْدَىٰ ۖ فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ ( 35 ) یونس - الآية 35
پوچھو کہ بھلا تمہارے شریکوں میں کون ایسا ہے کہ حق کا رستہ دکھائے۔ کہہ دو کہ خدا ہی حق کا رستہ دکھاتا ہے۔ بھلا جو حق کا رستہ دکھائے وہ اس قابل ہے کہ اُس کی پیروی کی جائے یا وہ کہ جب تک کوئی اسے رستہ نہ بتائے رستہ نہ پائے۔ تو تم کو کیا ہوا ہے کیسا انصاف کرتے ہو؟
وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ ( 36 ) یونس - الآية 36
اور ان میں سے اکثر صرف ظن کی پیروی کرتے ہیں۔ اور کچھ شک نہیں کہ ظن حق کے مقابلے میں کچھ بھی کارآمد نہیں ہوسکتا۔ بےشک خدا تمہارے (سب) افعال سے واقف ہے
وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ( 37 ) یونس - الآية 37
اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے بنا لائے۔ ہاں (ہاں یہ خدا کا کلام ہے) جو (کتابیں) اس سے پہلے (کی) ہیں۔ ان کی تصدیق کرتا ہے اور ان ہی کتابوں کی (اس میں) تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں (کہ) یہ رب العالمین کی طرف سے (نازل ہوا) ہے
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( 38 ) یونس - الآية 38
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تم بھی اس طرح کی ایک سورت بنا لاؤ اور خدا کے سوا جن کو تم بلا سکو بلا بھی لو
بَلْ كَذَّبُوا بِمَا لَمْ يُحِيطُوا بِعِلْمِهِ وَلَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيلُهُ ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ ( 39 ) یونس - الآية 39
حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہیں پاسکے اس کو (نادانی سے) جھٹلا دیا اور ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی ہی نہیں۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی سو دیکھ لو ظالموں کا انجام کیسا ہوا
وَمِنْهُم مَّن يُؤْمِنُ بِهِ وَمِنْهُم مَّن لَّا يُؤْمِنُ بِهِ ۚ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِينَ ( 40 ) یونس - الآية 40
اور ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں کہ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں کہ ایمان نہیں لاتے۔ اور تمھارا پروردگار شریروں سے خوب واقف ہے
وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ ۖ أَنتُم بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ ( 41 ) یونس - الآية 41
اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو کہ مجھ کو میرے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) تم میرے عملوں کا جواب دہ نہیں ہو اور میں تمہارے عملوں کا جوابدہ نہیں ہوں
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ ۚ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُوا لَا يَعْقِلُونَ ( 42 ) یونس - الآية 42
اور ان میں سے بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے اگرچہ کچھ بھی (سنتے) سمجھتے نہ ہوں
وَمِنْهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيْكَ ۚ أَفَأَنتَ تَهْدِي الْعُمْيَ وَلَوْ كَانُوا لَا يُبْصِرُونَ ( 43 ) یونس - الآية 43
اور بعض ایسے ہیں کہ تمھاری طرف دیکھتے ہیں۔ تو کیا تم اندھوں کو راستہ دکھاؤ گے اگرچہ کچھ بھی دیکھتے (بھالتے) نہ ہوں
إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَٰكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ( 44 ) یونس - الآية 44
خدا تو لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ ( 45 ) یونس - الآية 45
اور جس دن خدا ان کو جمع کرے گا (تو وہ دنیا کی نسبت ایسا خیال کریں گے کہ) گویا (وہاں) گھڑی بھر دن سے زیادہ رہے ہی نہیں تھے (اور) آپس میں ایک دوسرے کو شناخت بھی کریں گے۔ جن لوگوں نے خدا کے روبرو حاضر ہونے کو جھٹلایا وہ خسارے میں پڑ گئے اور راہ یاب نہ ہوئے
وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ ( 46 ) یونس - الآية 46
اور اگر ہم کوئی عذاب جس کا ان لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تمہاری آنکھوں کے سامنے (نازل) کریں یا (اس وقت جب) تمہاری مدت حیات پوری کردیں تو ان کو ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے پھر جو کچھ یہ کر رہے ہیں خدا اس کو دیکھ رہا ہے
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ( 47 ) یونس - الآية 47
اور ہر ایک اُمت کی طرف سے پیغمبر بھیجا گیا۔ جب ان کا پیغمبر آتا ہے تو اُن میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جاتا ہے اور ان پر کچھ ظلم نہیں کیا جاتا
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( 48 ) یونس - الآية 48
اور یہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (جس عذاب کا) یہ وعدہ (ہے وہ آئے گا) کب؟
قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرًّا وَلَا نَفْعًا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۗ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ ۚ إِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَلَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ( 49 ) یونس - الآية 49
کہہ دو کہ میں اپنے نقصان اور فائدے کا بھی کچھ اختیار نہیں رکھتا۔ مگر جو خدا چاہے۔ ہر ایک امت کے لیے (موت کا) ایک وقت مقرر ہے۔ جب وہ وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی بھی دیر نہیں کرسکتے اور نہ جلدی کرسکتے ہیں
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُهُ بَيَاتًا أَوْ نَهَارًا مَّاذَا يَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُونَ ( 50 ) یونس - الآية 50
کہہ دو کہ بھلا دیکھو تو اگر اس کا عذاب تم پر (ناگہاں) آجائے رات کو یا دن کو تو پھر گنہگار کس بات کی جلدی کریں گے
أَثُمَّ إِذَا مَا وَقَعَ آمَنتُم بِهِ ۚ آلْآنَ وَقَدْ كُنتُم بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ ( 51 ) یونس - الآية 51
کیا جب وہ آ واقع ہوگا تب اس پر ایمان لاؤ گے (اس وقت کہا جائے گا کہ) اور اب (ایمان لائے؟) اس کے لیے تو تم جلدی مچایا کرتے تھے
ثُمَّ قِيلَ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ الْخُلْدِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلَّا بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ ( 52 ) یونس - الآية 52
پھر ظالم لوگوں سے کہا جائے گا کہ عذاب دائمی کا مزہ چکھو۔ (اب) تم انہیں (اعمال) کا بدلہ پاؤ گے جو (دنیا میں) کرتے رہے
وَيَسْتَنبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ ۖ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ ۖ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ ( 53 ) یونس - الآية 53
اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے۔ کہہ دو ہاں خدا کی قسم سچ ہے اور تم (بھاگ کر خدا کو) عاجز نہیں کرسکو گے
وَلَوْ أَنَّ لِكُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِي الْأَرْضِ لَافْتَدَتْ بِهِ ۗ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ ۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ( 54 ) یونس - الآية 54
اور اگر ہر ایک نافرمان شخص کے پاس روئے زمین کی تمام چیزیں ہوں تو (عذاب سے بچنے کے) بدلے میں (سب) دے ڈالے اور جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو (پچھتائیں گے اور) ندامت کو چھپائیں گے۔ اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور (کسی طرح کا) ان پر ظلم نہیں ہوگا
أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ أَلَا إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ( 55 ) یونس - الآية 55
سن رکھو جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ اور یہ بھی سن رکھو کہ خدا کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ( 56 ) یونس - الآية 56
وہی جان بخشتا اور (وہی) موت دیتا ہے اور تم لوگ اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ( 57 ) یونس - الآية 57
لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا۔ اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت آپہنچی ہے
قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ ( 58 ) یونس - الآية 58
کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہیئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں
قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا قُلْ آللَّهُ أَذِنَ لَكُمْ ۖ أَمْ عَلَى اللَّهِ تَفْتَرُونَ ( 59 ) یونس - الآية 59
کہو کہ بھلا دیکھو تو خدا نے تمھارے لئے جو رزق نازل فرمایا تو تم نے اس میں سے (بعض کو) حرام ٹھہرایا اور (بعض کو) حلال (ان سے) پوچھو کیا خدا نے تم کو اس کا حکم دیا ہے یا تم خدا پر افتراء کرتے ہو
وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ ( 60 ) یونس - الآية 60
اور جو لوگ خدا پر افتراء کرتے ہیں وہ قیامت کے دن کی نسبت کیا خیال رکھتے ہیں؟ بےشک خدا لوگوں پر مہربان ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ( 61 ) یونس - الآية 61
اور تم جس حال میں ہوتے ہو یا قرآن میں کچھ پڑھتے ہو یا تم لوگ کوئی (اور) کام کرتے ہو جب اس میں مصروف ہوتے ہو ہم تمہارے سامنے ہوتے ہیں اور تمہارے پروردگار سے ذرہ برابر بھی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے نہ زمین میں نہ آسمان میں اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی ہے یا بڑی مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ( 62 ) یونس - الآية 62
سن رکھو کہ جو خدا کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ( 63 ) یونس - الآية 63
(یعنی) جو لوگ ایمان لائے اور پرہیزگار رہے
لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ( 64 ) یونس - الآية 64
ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی۔ خدا کی باتیں بدلتی نہیں۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے
وَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا ۚ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ( 65 ) یونس - الآية 65
اور (اے پیغمبر) ان لوگوں کی باتوں سے آزردہ نہ ہونا (کیونکہ) عزت سب خدا ہی کی ہے وہ (سب کچھ) سنتا (اور) جانتا ہے
أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ ۗ وَمَا يَتَّبِعُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ شُرَكَاءَ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ( 66 ) یونس - الآية 66
سن رکھو کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے سب خدا کے (بندے اور اس کے مملوک) ہیں۔ اور یہ جو خدا کے سوا (اپنے بنائے ہوئے) شریکوں کو پکارتے ہیں۔ وہ (کسی اور چیز کے) پیچھے نہیں چلتے۔ صرف ظن کے پیچھے چلتے ہیں اور محض اٹکلیں دوڑا رہے ہیں
هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ ( 67 ) یونس - الآية 67
وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ اس میں آرام کرو اور روز روشن بنایا ( تاکہ اس میں کام کرو) جو لوگ (مادہٴ) سماعت رکھتے ہیں ان کے لیے ان میں نشانیاں ہیں
قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ هُوَ الْغَنِيُّ ۖ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنْ عِندَكُم مِّن سُلْطَانٍ بِهَٰذَا ۚ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ( 68 ) یونس - الآية 68
(بعض لوگ) کہتے ہیں کہ خدا نے بیٹا بنا لیا ہے۔ اس کی ذات (اولاد سے) پاک ہے (اور) وہ بےنیاز ہے۔ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اسی کا ہے (اے افتراء پردازو) تمہارے پاس اس (قول باطل) کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ تم خدا کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہو جو جانتے نہیں
قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ ( 69 ) یونس - الآية 69
کہہ دو جو لوگ خدا پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں فلاح نہیں پائیں گے
مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِيدَ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ ( 70 ) یونس - الآية 70
(ان کے لیے جو) فائدے ہیں دنیا میں (ہیں) پھر ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اس وقت ہم ان کو شدید عذاب (کے مزے) چکھائیں گے کیونکہ کفر (کی باتیں) کیا کرتے تھے
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ ( 71 ) یونس - الآية 71
اور ان کو نوح کا قصہ پڑھ کر سنادو۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم! اگر تم کو میرا تم میں رہنا اور خدا کی آیتوں سے نصیحت کرنا ناگوار ہو تو میں خدا پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ تم اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر ایک کام (جو میرے بارے میں کرنا چاہو) مقرر کرلو اور وہ تمہاری تمام جماعت (کو معلوم ہوجائے اور کسی) سے پوشیدہ نہ رہے اور پھر وہ کام میرے حق میں کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو
فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ( 72 ) یونس - الآية 72
اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو (تم جانتے ہو کہ) میں نے تم سے کچھ معاوضہ نہیں مانگا۔ میرا معاوضہ تو خدا کے ذمے ہے۔ اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں رہوں
فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنَاهُمْ خَلَائِفَ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ ( 73 ) یونس - الآية 73
لیکن ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے ان کو اور جو لوگ ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے سب کو (طوفان سے) بچا لیا اور انہیں (زمین میں) خلیفہ بنادیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کو غرق کر دیا تو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا کیا انجام ہوا
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ نَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْمُعْتَدِينَ ( 74 ) یونس - الآية 74
پھر نوح کے بعد ہم نے اور پیغمبر اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے۔ تو وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے۔ مگر وہ لوگ ایسے نہ تھے کہ جس چیز کی پہلے تکذیب کرچکے تھے اس پر ایمان لے آتے۔ اسی طرح ہم زیادتی کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ وَهَارُونَ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ ( 75 ) یونس - الآية 75
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ گنہگار لوگ تھے
فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا إِنَّ هَٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ ( 76 ) یونس - الآية 76
تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے
قَالَ مُوسَىٰ أَتَقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَكُمْ ۖ أَسِحْرٌ هَٰذَا وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ ( 77 ) یونس - الآية 77
موسیٰ نے کہا کیا تم حق کے بارے میں جب وہ تمہارے پاس آیا یہ کہتے ہو کہ یہ جادو ہے۔ حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پانے کے
قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاءُ فِي الْأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ ( 78 ) یونس - الآية 78
وہ بولے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ جس (راہ) پر ہم اپنے باپ دادا کو پاتے رہے ہیں اس سے ہم کو پھیردو۔ اور (اس) ملک میں تم دونوں کی ہی سرداری ہوجائے اور ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ ( 79 ) یونس - الآية 79
اور فرعون نے حکم دیا کہ سب کامل فن جادوگروں کو ہمارے پاس لے آؤ
فَلَمَّا جَاءَ السَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ أَلْقُوا مَا أَنتُم مُّلْقُونَ ( 80 ) یونس - الآية 80
جب جادوگر آئے تو موسیٰ نے ان سے کہا تم کو جو ڈالنا ہے ڈالو
فَلَمَّا أَلْقَوْا قَالَ مُوسَىٰ مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ ۖ إِنَّ اللَّهَ سَيُبْطِلُهُ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ ( 81 ) یونس - الآية 81
جب انہوں نے (اپنی رسیوں اور لاٹھیوں کو) ڈالا تو موسیٰ نے کہا کہ جو چیزیں تم (بنا کر) لائے ہو جادو ہے خدا اس کو بھی نیست ونابود کردے گا۔ خدا شریروں کے کام سنوارا نہیں کرتا
وَيُحِقُّ اللَّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ ( 82 ) یونس - الآية 82
اور خدا اپنے حکم سے سچ کو سچ ہی کردے گا اگرچہ گنہگار برا ہی مانیں
فَمَا آمَنَ لِمُوسَىٰ إِلَّا ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَىٰ خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ ۚ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الْأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ ( 83 ) یونس - الآية 83
تو موسیٰ پر کوئی ایمان نہ لایا۔ مگر اس کی قوم میں سے چند لڑکے (اور وہ بھی) فرعون اور اس کے اہل دربار سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں وہ ان کو آفت میں نہ پھنسا دے۔ اور فرعون ملک میں متکبر ومتغلب اور (کبر وکفر) میں حد سے بڑھا ہوا تھا
وَقَالَ مُوسَىٰ يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ ( 84 ) یونس - الآية 84
اور موسیٰ نے کہا کہ بھائیو! اگر تم خدا پر ایمان لائے ہو تو اگر (دل سے) فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسہ رکھو
فَقَالُوا عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ( 85 ) یونس - الآية 85
تو وہ بولے کہ ہم خدا ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ہم کو ظالم لوگوں کے ہاتھ سے آزمائش میں نہ ڈال
وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ( 86 ) یونس - الآية 86
اور اپنی رحمت سے قوم کفار سے نجات بخش
وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ( 87 ) یونس - الآية 87
اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنے لوگوں کے لیے مصر میں گھر بناؤ اور اپنے گھروں کو قبلہ (یعنی مسجدیں) ٹھہراؤ اور نماز پڑھو۔ اور مومنوں کو خوشخبری سنادو
وَقَالَ مُوسَىٰ رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَن سَبِيلِكَ ۖ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَىٰ أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ ( 88 ) یونس - الآية 88
اور موسیٰ نے کہا اے ہمارے پروردگار تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں (بہت سا) سازو برگ اور مال وزر دے رکھا ہے۔ اے پروردگار ان کا مال یہ ہے کہ تیرے رستے سے گمراہ کردیں۔ اے پروردگار ان کے مال کو برباد کردے اور ان کے دلوں کو سخت کردے کہ ایمان نہ لائیں جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں
قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِيمَا وَلَا تَتَّبِعَانِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ( 89 ) یونس - الآية 89
خدا نے فرمایا کہ تمہاری دعا قبول کرلی گئی تو تم ثابت قدم رہنا اور بےعقلوں کے رستے نہ چلنا
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ ( 90 ) یونس - الآية 90
اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا تو فرعون اور اس کے لشکر نے سرکشی اور تعدی سے ان کا تعاقب کیا۔ یہاں تک کہ جب اس کو غرق (کے عذاب) نے آپکڑا تو کہنے لگا کہ میں ایمان لایا کہ جس (خدا) پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں
آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ( 91 ) یونس - الآية 91
(جواب ملا کہ) اب (ایمان لاتا ہے) حالانکہ تو پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد بنا رہا
فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً ۚ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ ( 92 ) یونس - الآية 92
تو آج ہم تیرے بدن کو (دریا سے) نکال لیں گے تاکہ تو پچھلوں کے لئے عبرت ہو۔ اور بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے بےخبر ہیں
وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُوا حَتَّىٰ جَاءَهُمُ الْعِلْمُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ( 93 ) یونس - الآية 93
اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کو عمدہ جگہ دی اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں عطا کیں لیکن وہ باوجود علم ہونے کے اختلاف کرتے رہے۔ بےشک جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کردے گا
فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ ۚ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ( 94 ) یونس - الآية 94
اگر تم کو اس (کتاب کے) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اُتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ ( 95 ) یونس - الآية 95
اور نہ ان لوگوں میں ہونا جو خدا کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں نہیں تو نقصان اٹھاؤ گے
إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ ( 96 ) یونس - الآية 96
جن لوگوں کے بارے میں خدا کا حکم (عذاب) قرار پاچکا ہے وہ ایمان نہیں لانے کے
وَلَوْ جَاءَتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ ( 97 ) یونس - الآية 97
جب تک کہ عذاب الیم نہ دیکھ لیں خواہ ان کے پاس ہر (طرح کی) نشانی آجائے
فَلَوْلَا كَانَتْ قَرْيَةٌ آمَنَتْ فَنَفَعَهَا إِيمَانُهَا إِلَّا قَوْمَ يُونُسَ لَمَّا آمَنُوا كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَىٰ حِينٍ ( 98 ) یونس - الآية 98
تو کوئی بستی ایسی کیوں نہ ہوئی کہ ایمان لاتی تو اس کا ایمان اسے نفع دیتا ہاں یونس کی قوم۔ جب ایمان لائی تو ہم نے دنیا کی زندگی میں ان سے ذلت کا عذاب دور کردیا اور ایک مدت تک (فوائد دنیاوی سے) ان کو بہرہ مند رکھا
وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ۚ أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ( 99 ) یونس - الآية 99
اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو جتنے لوگ زمین پر ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔ تو کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاہتے ہو کہ وہ مومن ہوجائیں
وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ( 100 ) یونس - الآية 100
حالانکہ کسی شخص کو قدرت نہیں ہے کہ خدا کے حکم کے بغیر ایمان لائے۔ اور جو لوگ بےعقل ہیں ان پر وہ (کفر وذلت کی) نجاست ڈالتا ہے
قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ ( 101 ) یونس - الآية 101
(ان کفار سے) کہو دیکھو تو زمین اور آسمانوں میں کیا کچھ ہے۔ مگر جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ان کی نشانیاں اور ڈرواے کچھ کام نہیں آتے
فَهَلْ يَنتَظِرُونَ إِلَّا مِثْلَ أَيَّامِ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِهِمْ ۚ قُلْ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ ( 102 ) یونس - الآية 102
سو جیسے (برے) دن ان سے پہلے لوگوں پر گزر چکے ہیں اسی طرح کے (دنوں کے) یہ منتظر ہیں۔ کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
ثُمَّ نُنَجِّي رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا ۚ كَذَٰلِكَ حَقًّا عَلَيْنَا نُنجِ الْمُؤْمِنِينَ ( 103 ) یونس - الآية 103
اور ہم اپنے پیغمبروں کو اور مومنوں کو نجات دیتے رہے ہیں۔ اسی طرح ہمارا ذمہ ہے کہ مسلمانوں کو نجات دیں
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ( 104 ) یونس - الآية 104
(اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو اگر تم کو میرے دین میں کسی طرح کا شک ہو تو (سن رکھو کہ) جن لوگوں کی تم خدا کے سوا عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا۔ بلکہ میں خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تمھاری روحیں قبض کرلیتا ہے اور مجھ کو یہی حکم ہوا ہے کہ ایمان لانے والوں میں ہوں
وَأَنْ أَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ( 105 ) یونس - الآية 105
اور یہ کہ (اے محمد سب سے) یکسو ہو کر دین (اسلام) کی پیروی کئے جاؤ۔ اور مشرکوں میں ہرگز نہ ہونا
وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ ( 106 ) یونس - الآية 106
اور خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کو نہ پکارنا جو نہ تمہارا کچھ بھلا کرسکے اور نہ کچھ بگاڑ سکے۔ اگر ایسا کرو گے تو ظالموں میں ہوجاؤ گے
وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ۚ يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( 107 ) یونس - الآية 107
اور اگر خدا تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر تم سے بھلائی کرنی چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے فائدہ پہنچاتا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان ہے
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَا أَنَا عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ ( 108 ) یونس - الآية 108
کہہ دو کہ لوگو تمہارے پروردگار کے ہاں سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو جو کوئی ہدایت حاصل کرتا ہے تو ہدایت سے اپنے ہی حق میں بھلائی کرتا ہے۔ اور جو گمراہی اختیار کرتا ہے تو گمراہی سے اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں
وَاتَّبِعْ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّىٰ يَحْكُمَ اللَّهُ ۚ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ ( 109 ) یونس - الآية 109
اور (اے پیغمبر) تم کو جو حکم بھیجا جاتا ہے اس کی پیروی کئے جاؤ اور (تکلیفوں پر) صبر کرو یہاں تک کہ خدا فیصلہ کردے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے

کتب

  • رياض الصالحينرياض الصالحين : ساتویں صدی ہجری کے امام نووی کی ایسی تالیف ہے جسے حسن قبول حاصل ہے۔ عبادات سے لے کر معاملات تک اور معاشرت سے لے کر سیاسیات تک، زندگی کے تمام اہم شعبوں کے لیے قرآن و حدیث سے جس طرح رہنمائی مہیا فرمائی گئی ہے، اس نے اسے اسلامی لٹریچر میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام عطا کیا ہے اور اسی وجہ سے اسے ہر طبقے میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک بہترین تبلیغی نصاب ہے جو قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین ہے اور ضعیف و موضوع روایات اور من گھڑت قصے کہانیوں سے پاک، جو اس لائق ہے کہ عوام اسے حرز جاں اور آویزۂ گوش بنائیں۔ یہ ایک ضابطہ حیات ہے جس کی روشنی میں ایک مسلمان اپنے شب و روز کے معمولات مرتب کر سکتا ہے اور ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر اپنے اخلاق و کردار کی کوتاہیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کی اسی اہمیت کی وجہ سے اردو میں اس کے متعدد تراجم ہوئے ہیں۔ لیکن عوام ان سے پوری طرح فیض یاب نہیں ہو سکتے کیوں کہ محدود علم اور غور و فہم کی کم استعداد کی بناء پر بہت سے مقامات ان کے لئے الجھن کا سبب بنتے ہیں۔ لہٰذا اس عظیم الشان کتاب میں ترجمے کے ساتھ مختصر تشریح اور فوائد کا بھی اضافہ کیا گیا ہے، تاکہ ایک تو حدیث کا صحیح مفہوم واضح ہو جائے۔ دوسرے، پیدا ہو سکنے والے اشکالات کا ازالہ ہو جائے اور تیسرے حدیث سے جو اسباق اور فوائد حاصل ہوتے ہیں، وہ نمایاں اور اجاگر ہو کر سامنے آجائیں۔ چنانچہ ہر حدیث کے بعد فوائد کا اس میں اضافہ ہے اور اسی طرح بہت سے مقامات پر فوائد آیات بھی۔ دوسری امتیازی خوبی یہ ہے کہ اس میں تخریج کے عنوان سے ہر حدیث کا مکمل حوالہ نقل کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کی اکثر احادیث صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ہیں، اس لیے صحت کے اعتبار سے وہ مستند ترین ہیں۔ تاہم کچھ روایات سنن اربعہ (ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) اور کچھ مؤطا امام مالک ، مستدرک حاکم اور بیہقی وغیرہ کی بھی ہیں۔ ان میں بعض روایات سنداً ضیف ہیں ۔ اس کتاب میں ایسی روایات کے ضعف کو واضح کر دیا گیا ہے۔ ضعف کے علل و اسباب تو بیان نہیں کئے گئے ہیں تاہم اس کا حکم بیان کر دیا گیا ہے اور اس میں زیادہ تر اعتماد شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پر کیا گیا ہے۔

    تاليف : ابو زکریا النووی

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : مكتبة دار السلام

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/238780

    التحميل :رياض الصالحينرياض الصالحين

  • کم علم خطبا وواعظین کی زبانوں پر100 مشہور ضعیف احادیثزیرنظرکتاب میں ان سومشہورضعیف حدیثوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جوکم علم خطبا وواعظین کی زبانوں پرعام ہیں نیزاصول حدیث سے متعلق مفید جامع اورمختصربحث بھی شامل کردیا گیاہے اورفضائل اعمال میں ضعیف حدیث کو حجت سمجھنے کے بارے میں محقیقین محدثین کے موقف کو بھی بیان کردیا گیا ہے میرے ناقص علم کے مطابق یہ کتاب طالب علم کے لئے نہایت ہی مفیدہے.

    تاليف : احسان العتيبي

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/143400

    التحميل :کم علم خطبا وواعظین کی زبانوں پر100 مشہور ضعیف احادیث

  • مقام صحابہ رضی اللہ عنہمجسطرح قرآن مجيد كي تفسيروتعبير نبي صلى الله عليه وسلم کی سیرت طیبہ کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی بالکل اسی طرح رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی تعبیروتکمیل اور بقا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل وکردار کے بغیر ممکن نہیں’ کیونکہ صحابہ کرام ہی رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے علم کے وارث’آپ کے سفیر اور آپ کے مبلغ ہیں’ سارا دین ان ہی کے توسط سے امت کے پاس پہنچا اور وہ پوری امت کے محسن ہیں. امام ابوبكر الآجري رحمه الله نے بسند حسن امام حسن بصری رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا:"وہ محمد صلى اللہ علیہ وسلم کے اصحاب تھے وہ اس امت کے سب سے زیادہ نیک دل’ سب سے زیادہ گہرا علم رکھنے والے اور سب سے کم تکلّف کرنے والے تھے’ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ تعالى نے اپنے دین کو سرفراز کرنے اور اپنے نبی کی صحبت کیلئے منتخب کیا’ انکے اخلاق واطوار کو اختیارکرو’ ربِ کعبہ کی قسم وہ صراطِ مستقیم پر تھے-" (کتاب الشریعة: 1/1686). /1686). یہ رُتبہ بلند ملا جسکو مل گیا ہرمُدّعى کے واسطے دار و رَسَن کہاں کتاب مذکورمیں محقّقِ عصرعلّامہ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے انہی نفوس قدسیہ کے مقام ومرتبہ کواجاگرکرکے ان سے اپنی محبت وعقیدت کا اظہار کیاہے،اوران ميں سے بعض کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے فکر کی کجی اور زیع کو بھی طشت ازبام کیاہے بلکہ علامہ ابن الوزیرالیمانی رحمہ اللہ نے جواپنی تمام ترعظمتوں کے باوجود اس مسئلہ میں سلفِ امت سے علیحدگی اختیارکرکے بعض صحابہ کی عدالت کو ہدف تنقید بنایا ہے اسے بھی بے نقاب کیا ہے اور انکی بے اعتدالیوں کو اجاگرکیاہے نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ فرمائیں.

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - عبد الحى انصارى - طارق محمود ثاقب - محمد خبیب احمد

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/379352

    التحميل :مقام صحابہ رضی اللہ عنہم

  • دلوں کی اصلاح-

    تاليف : خالد بن عبد الله المصلح

    نظر ثانی کرنے والا : مشتاق احمد كريمي

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/63

    التحميل :دلوں کی اصلاح

  • سجد سہو کے أحکاماس مقالہ میں سجدہ سہو کی تینوں حالتوں (زیادتی,نقصان, شک)کے بارے میں مثالوں کے ذریعہ تفصیلی طور پر روشنی ڈالی گئی ہے, تاکہ ائمہ ہی نہیں بلکہ عوام کو بھی سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہو.

    تاليف : محمد بن صالح العثيمين

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ترجمہ کرنے والا : عبد الرشید أظہر

    اصدارات : دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ، قصیم

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/76627

    التحميل :سجد سہو کے أحکامسجد سہو کے أحکام

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share