قرآن کریم » اردو » سورہ قمر

اردو

سورہ قمر - آیات کی تعداد 55
اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ ( 1 ) قمر - الآية 1
قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہوگیا
وَإِن يَرَوْا آيَةً يُعْرِضُوا وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ ( 2 ) قمر - الآية 2
اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک ہمیشہ کا جادو ہے
وَكَذَّبُوا وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَكُلُّ أَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ ( 3 ) قمر - الآية 3
اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے
وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّنَ الْأَنبَاءِ مَا فِيهِ مُزْدَجَرٌ ( 4 ) قمر - الآية 4
اور ان کو ایسے حالات (سابقین) پہنچ چکے ہیں جن میں عبرت ہے
حِكْمَةٌ بَالِغَةٌ ۖ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ ( 5 ) قمر - الآية 5
اور کامل دانائی (کی کتاب بھی) لیکن ڈرانا ان کو کچھ فائدہ نہیں دیتا
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَىٰ شَيْءٍ نُّكُرٍ ( 6 ) قمر - الآية 6
تو تم بھی ان کی کچھ پروا نہ کرو۔ جس دن بلانے والا ان کو ایک ناخوش چیز کی طرف بلائے گا
خُشَّعًا أَبْصَارُهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ كَأَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنتَشِرٌ ( 7 ) قمر - الآية 7
تو آنکھیں نیچی کئے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا بکھری ہوئی ٹڈیاں
مُّهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ ۖ يَقُولُ الْكَافِرُونَ هَٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ ( 8 ) قمر - الآية 8
اس بلانے والے کی طرف دوڑتے جاتے ہوں گے۔ کافر کہیں گے یہ دن بڑا سخت ہے
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ فَكَذَّبُوا عَبْدَنَا وَقَالُوا مَجْنُونٌ وَازْدُجِرَ ( 9 ) قمر - الآية 9
ان سے پہلے نوحؑ کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی تو انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا کہ دیوانہ ہے اور انہیں ڈانٹا بھی
فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ ( 10 ) قمر - الآية 10
تو انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ (بار الٓہا) میں (ان کے مقابلے میں) کمزور ہوں تو (ان سے) بدلہ لے
فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُّنْهَمِرٍ ( 11 ) قمر - الآية 11
پس ہم نے زور کے مینہ سے آسمان کے دہانے کھول دیئے
وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُونًا فَالْتَقَى الْمَاءُ عَلَىٰ أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ ( 12 ) قمر - الآية 12
اور زمین میں چشمے جاری کردیئے تو پانی ایک کام کے لئے جو مقدر ہوچکا تھا جمع ہوگیا
وَحَمَلْنَاهُ عَلَىٰ ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ ( 13 ) قمر - الآية 13
اور ہم نے نوحؑ کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی سوار کرلیا
تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا جَزَاءً لِّمَن كَانَ كُفِرَ ( 14 ) قمر - الآية 14
وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی۔ (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے لئے (کیا گیا) جس کو کافر مانتے نہ تھے
وَلَقَد تَّرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 15 ) قمر - الآية 15
اور ہم نے اس کو ایک عبرت بنا چھوڑا تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ( 16 ) قمر - الآية 16
سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا؟
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 17 ) قمر - الآية 17
اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ( 18 ) قمر - الآية 18
عاد نے بھی تکذیب کی تھی سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي يَوْمِ نَحْسٍ مُّسْتَمِرٍّ ( 19 ) قمر - الآية 19
ہم نے ان پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی
تَنزِعُ النَّاسَ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنقَعِرٍ ( 20 ) قمر - الآية 20
وہ لوگوں کو (اس طرح) اکھیڑے ڈالتی تھی گویا اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں
فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ( 21 ) قمر - الآية 21
سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 22 ) قمر - الآية 22
اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِالنُّذُرِ ( 23 ) قمر - الآية 23
ثمود نے بھی ہدایت کرنے والوں کو جھٹلایا
فَقَالُوا أَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُهُ إِنَّا إِذًا لَّفِي ضَلَالٍ وَسُعُرٍ ( 24 ) قمر - الآية 24
اور کہا کہ بھلا ایک آدمی جو ہم ہی میں سے ہے ہم اس کی پیروی کریں؟ یوں ہو تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑ گئے
أَأُلْقِيَ الذِّكْرُ عَلَيْهِ مِن بَيْنِنَا بَلْ هُوَ كَذَّابٌ أَشِرٌ ( 25 ) قمر - الآية 25
کیا ہم سب میں سے اسی پر وحی نازل ہوئی ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ جھوٹا خود پسند ہے
سَيَعْلَمُونَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ ( 26 ) قمر - الآية 26
ان کو کل ہی معلوم ہوجائے گا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے
إِنَّا مُرْسِلُو النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ فَارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ ( 27 ) قمر - الآية 27
(اے صالح) ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجنے والے ہیں تو تم ان کو دیکھتے رہو اور صبر کرو
وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ الْمَاءَ قِسْمَةٌ بَيْنَهُمْ ۖ كُلُّ شِرْبٍ مُّحْتَضَرٌ ( 28 ) قمر - الآية 28
اور ان کو آگاہ کردو کہ ان میں پانی کی باری مقرر کر دی گئی ہے۔ ہر (باری والے کو اپنی) باری پر آنا چاہیئے
فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطَىٰ فَعَقَرَ ( 29 ) قمر - الآية 29
تو ان لوگوں نے اپنے رفیق کو بلایا اور اس نے (اونٹنی کو پکڑ کر اس کی) کونچیں کاٹ ڈالیں
فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ( 30 ) قمر - الآية 30
سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ صَيْحَةً وَاحِدَةً فَكَانُوا كَهَشِيمِ الْمُحْتَظِرِ ( 31 ) قمر - الآية 31
ہم نے ان پر (عذاب کے لئے) ایک چیخ بھیجی تو وہ ایسے ہوگئے جیسے باڑ والے کی سوکھی اور ٹوٹی ہوئی باڑ
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 32 ) قمر - الآية 32
اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ بِالنُّذُرِ ( 33 ) قمر - الآية 33
لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا إِلَّا آلَ لُوطٍ ۖ نَّجَّيْنَاهُم بِسَحَرٍ ( 34 ) قمر - الآية 34
تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ ہم نے ان کو پچھلی رات ہی سے بچا لیا
نِّعْمَةً مِّنْ عِندِنَا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي مَن شَكَرَ ( 35 ) قمر - الآية 35
اپنے فضل سے۔ شکر کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
وَلَقَدْ أَنذَرَهُم بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ ( 36 ) قمر - الآية 36
اور لوطؑ نے ان کو ہماری پکڑ سے ڈرایا بھی تھا مگر انہوں نے ڈرانے میں شک کیا
وَلَقَدْ رَاوَدُوهُ عَن ضَيْفِهِ فَطَمَسْنَا أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ ( 37 ) قمر - الآية 37
اور ان سے ان کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو
وَلَقَدْ صَبَّحَهُم بُكْرَةً عَذَابٌ مُّسْتَقِرٌّ ( 38 ) قمر - الآية 38
اور ان پر صبح سویرے ہی اٹل عذاب آ نازل ہوا
فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ ( 39 ) قمر - الآية 39
تو اب میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 40 ) قمر - الآية 40
اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
وَلَقَدْ جَاءَ آلَ فِرْعَوْنَ النُّذُرُ ( 41 ) قمر - الآية 41
اور قوم فرعون کے پاس بھی ڈر سنانے والے آئے
كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا كُلِّهَا فَأَخَذْنَاهُمْ أَخْذَ عَزِيزٍ مُّقْتَدِرٍ ( 42 ) قمر - الآية 42
انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو اس طرح پکڑ لیا جس طرح ایک قوی اور غالب شخص پکڑ لیتا ہے
أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُولَٰئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءَةٌ فِي الزُّبُرِ ( 43 ) قمر - الآية 43
(اے اہل عرب) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (پہلی) کتابوں میں کوئی فارغ خطی لکھ دی گئی ہے
أَمْ يَقُولُونَ نَحْنُ جَمِيعٌ مُّنتَصِرٌ ( 44 ) قمر - الآية 44
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت بڑی مضبوط ہے
سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ ( 45 ) قمر - الآية 45
عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے
بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَىٰ وَأَمَرُّ ( 46 ) قمر - الآية 46
ان کے وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور قیامت بڑی سخت اور بہت تلخ ہے
إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي ضَلَالٍ وَسُعُرٍ ( 47 ) قمر - الآية 47
بےشک گنہگار لوگ گمراہی اور دیوانگی میں (مبتلا) ہیں
يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ ( 48 ) قمر - الآية 48
اس روز منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے اب آگ کا مزہ چکھو
إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ ( 49 ) قمر - الآية 49
ہم نے ہر چیز اندازہٴ مقرر کے ساتھ پیدا کی ہے
وَمَا أَمْرُنَا إِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍ بِالْبَصَرِ ( 50 ) قمر - الآية 50
اور ہمارا حکم تو آنکھ کے جھپکنے کی طرح ایک بات ہوتی ہے
وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا أَشْيَاعَكُمْ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 51 ) قمر - الآية 51
اور ہم تمہارے ہم مذہبوں کو ہلاک کرچکے ہیں تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
وَكُلُّ شَيْءٍ فَعَلُوهُ فِي الزُّبُرِ ( 52 ) قمر - الآية 52
اور جو کچھ انہوں نے کیا، (ان کے) اعمال ناموں میں (مندرج) ہے
وَكُلُّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ مُّسْتَطَرٌ ( 53 ) قمر - الآية 53
(یعنی) ہر چھوٹا اور بڑا کام لکھ دیا گیا ہے
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ ( 54 ) قمر - الآية 54
جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نہروں میں ہوں گے
فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِندَ مَلِيكٍ مُّقْتَدِرٍ ( 55 ) قمر - الآية 55
(یعنی) پاک مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بارگاہ میں

کتب

  • شرح بلوغ المرام من أدلة الأحكاماحكام ومسائل پر مشتمل مختصر اور آسان ترین کتابوں میں سے سب سے جامع اگر ’بلوغ المرام‘ کو قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا جس کے مؤلف بلند پایہ امام حافظ ابن حجر عسقلانی ہیں۔ بلوغ المرام کو جہاں مدارس دینیہ کے ابتدائی طلباء کے لیے بطور نصاب مقرر کیا گیا وہیں عوام میں بھی اسے بہت پذیرائی سے نوازا گیا۔ کتاب کی افادیت کو دیکھتے ہوئے عالم اسلام کی ممتاز شخصیت مولانا صفی الرحمن مبارکپوری نے اس کی عربی میں مختصر سی شرح بھی کی۔ زیر نظر کتاب اسی کتاب کا اردو ترجمہ ہے جس کے مطالعے سے آپ کو نماز، روزہ، حج ، اور زکوۃ سے لے کر نکاح وجہاد تک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں قرآن کریم کی عملی تفسیر دیکھنے کو ملے گی۔

    تاليف : صفي الرحمن المباركفوري - حافظ ابن حجر عسقلانی

    ترجمہ کرنے والا : عبد الوكيل علوى

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/289332

    التحميل :شرح بلوغ المرام من أدلة الأحكامشرح بلوغ المرام من أدلة الأحكام

  • کیا عیسی علیہ السلام کے والد تھے؟كيا حضرت عيسٰی علیہ السلام بن باپ کے پیدا ہوئے؟ ایک طویل مدت تک تو امت مسلمہ کے ہاں یہ مسئلہ اجماعی رہا کہ حضرت عیسی علیہ السلام خدا تعالی کی قدرت کاملہ سے معجزانہ طور پر باپ کے بغیر پیداہوئے – لیکن تقریبا ڈیڑھ صدی قبل برصغیر پاک وہند میں یہ بازگشت سنائی دی کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام عام بچوں کی طرح پیدا ہوئے-عصر حاضر میں غلام احمد پرویز ، مرزا غلام احمد قادیانی ، جاوید احمد غامدی اور ان کی فکر کے علمبردار لوگ اسی قسم کے نظریات کی ترویج واشاعت میں مگن ہیں- زیر نظر کتاب میں ابو القاسم محب اللہ شاہ راشدی نے اسی مسئلے کو زیر بحث لاتے ہوئے اس ضمن میں متعدد علمی مباحث پر دلائل کی روشنی میں گفتگو کی ہے-حضرت جبرائیل علیہ السلام کی بشارت اور حضرت ابراہیم و زکریا علیہ السلام کی بشارت کا تذکرہ کرتےہوئے حضرت عیسی علیہ السلام کی معبودیت کا رد کیا ہے- کتاب کے آخر میں ولادت سیدنا عیسی علیہ السلام کے متعلق مولانا ثناء اللہ امر تسری کے خیالات کو سپردقلم کیا گیاہے-

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/219793

    التحميل :کیا عیسی علیہ السلام کے والد تھے؟

  • شیعہ کور اہِ حق پر گامزن کرنے والے چند سوالاتزیر نظر کتاب میں شیعہ کے فرقہ اثنا عشریہ کے نوجوانوں کی خدمت میں چند سوالات اور ان کے مختصر جوابات پیش کئے گئے ہیں تاکہ ان میں سےعقل مند اور ذی شعور حضرات حق کی طرف راجع ہوں, کیونکہ جب وہ ان سوالات پر غور کریں گے ان کے سامنے کوئی راہ فرار ہوگی اور نہ ہی ان سے چھٹکار ا ممکن ہوگا, لہذا وہ لازماً کتاب اللہ وسنت رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو سینہ سے لگائیں گے جس میں کوئی تضاد نہیں ہے.

    تاليف : سليمان بن صالح الخراشي

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ترجمہ کرنے والا : فضل الرحمن رحمانى ندوى

    اصدارات : www.aqeedeh.com فارسی زبان میں

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/293383

    التحميل :شیعہ کور اہِ حق پر گامزن کرنے والے چند سوالات

  • بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میںمشہور عالمی مقرر ڈاکٹر ذاکر نائیک اور عیسائی ڈاکٹر ولیم کیمبل کے درمیان ہونے والا ایک عظیم الشان مناظرہ جس کا موضوع تھا بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں-جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قرآنی اور سائنسی دلائل کے ساتھ قرآن کی اہمیت،حجیت اور موجودہ دور میں لوگوں کی راہنمائی کرنے والی کتاب ثابت کیا ہے اور بائبل کی تحریفات اور جز وقتی کتاب ہونے کو دلائل سے ثابت کیا ہے-نیز قرآن پر کئے جانے والے سائنس کی بنیاد پر اعتراضات کے بھرپور اور شافی جوابات دئے ہیں۔تقابل ادیان کے موضوع سے شغف رکھنے والے احباب کیلئے بہترین دعوتی ہتھیار ہے۔

    تاليف : ذاكر نايك

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/193250

    التحميل :بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں

  • پیغمبررحمت صلى اللہ علیہ وسلماللہ تعالی نے انسان کو عقل وشعور سے نوازا ہے-عقل کو اگر شتر بے مہار کی طرح آزاد چھوڑ دیا جائے اور اسے خاص حدود وضوابط کا پابند نہ بنایا جائے تو وہ فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بنتی لہے- اسی لیے اللہ نے بنی نوع انسان کی رہنمائی کیلئے انبیاء ورسل کا سلسلہ جاری فرمایا- ہر عہد اور ہر علاقے میں انبیاء آتے اور فریضہ تبلیغ ودعوت ادا کرتے رہے تا آنکہ وحی ورسالت کا یہ زریں سلسلہ نبی عربی محمد صلى اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا گیا – اب قیامت تک آنے والے انسانوں کیلئے آپ ہی اللہ کی طرف سے ہادی ورہنما ہیں- آپ ہی کی بتلائی ہوئی تعلیمات وہدایات انسانیت کی نجات اور ابدی سعادت وخوش بختی کا واحد ذریعہ ہیں- ان سے اعراض وگزیرکرتے ہوئے محض اپنی عقل پر انحصار کرکے انسانیت قعرِ مذلت میں تو گرسکتی ہے لیکن امن وسکون وعافیت وراحت اور ابدی نجات سے ہمکنار نہیں ہوسکتی- اگرانسان موجودہ خلفشار اور پیش آمدہ تباہی وبربادی سے بچنا چاہتا ہے تو اسکیلئے ناگزیرہے کہ وہ پیغمبر رحمت صلى اللہ علیہ وسلم کے دامنِ عافیت میں پناہ لے جن کو خود اللہ تعالی نے رحمت للعالمین کے لقب سے ملقب فرمایا ہے , اور اس دین رحمت کے حصار میں آجائے جو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے سامنے پیش فرمایا- زیرنظر کتاب نبی صل اللہ علیہ وسلم کی رحمۃ للعالمینی کے اسی پہلو کواجاگر اورواضح کرتی ہے – کاش ! لوگ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی سیرت وکردار اور اسوہ حسنہ کا مطالعہ کریں اور اسے اپنی زندگی میں سمولیں کہ اسی میں مسلمانوں کی عظمت رفتہ کا راز مضمر ہے اور انسانیت کی فلاح ونجات بھی اسی سے وابستہ ہے-

    تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني

    اصدارات : مكتبة دار السلام

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/307774

    التحميل :پیغمبررحمت صلى اللہ علیہ وسلم

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share